ستارے کیسے پیدا ہوتے ہیں؟

ستارے کی پیدائش

image

امریکہ میں 1910ء میں پہلی بار ایٹم کے ٹکڑوں پر اور ایٹموں کو ٹکرانے کا تجربہ کیا گیا .. ایٹم کو اردو میں ذره کہتے ہیں اگر آپ اپنے اردگرد دیکهیں تو آپ کو جو بهی چیز نظر آئے گی وه ایٹم سے ملکر بنی هے، یہ لکڑی کی کرسی یہ کارپٹ لوہے کا سٹینڈ آپکا اپنا جسم آپکے بال پانی آگ زمین آسمان سورج ستارے الغرض کائنات کی ہر چیز ایٹم سے ملکر بنی ہے

اگر هر شے ایٹم سے ملکر بنی ہے تو پهر لکڑی بانسبت لوهے کے اتنی نرم کیوں ہے ؟
هر چیز الگ سی کیوں نظر آتی هے ؟ اسکا جواب ایٹم کے اندر موجود الیکڑون نیوٹران اور پروٹان میں چهپا هے.

الیکٹرون ایٹم کے اوپری حصے میں دهول کی طرح هوتے هیں ان پر منفی چارج هوتا ہے الیکٹرون کا کام ایٹم کے کیمیائی خواص کا تعین کرنا هوتا هے . جیسا کہ لوہے کی ٹهنڈک یا پهر سونےکی چمک لکڑی کا نرم ہونا وغیرہ .اس الیکٹرون کے غبار کے نیچے نیوکلئیس ہوتا ہے جو کسی ایٹم کا مرکز ہوتا هے ایٹم بہت چهوٹے ہوتے ہیں اتنے چهوٹے کہ آپکی انگلی کی ایک نوک پر 10 کروڑ ایٹم آسکتے ہیں اور نیوکلئیس تو اس سے بهی ایک لاکھ گنا چهوٹا هوتا ہے. نیوکلئیس پروٹان جن پر مثبت چارج هوتا ہے اورنیوٹران جس پہ کوئی چارج نهیں ہوتا پر مشتمل ہوتا ہے.

کسی ایٹم کا زیادو تر وزن نیوکلیئس پر ہوتا ہے.ایٹم خالی ہوتا ہے ایٹم کچھ بهی نہیں ہے ہماری پوری کائنات کا آغاز ایک ایٹم سے هوا جو خود کچھ نہیں ہے.

کسی عنصر کے ایٹم کے خواص تبدیل کر کے اسے دوسرے عنصر میں تبدیل کر سکتے ہیں جیسے آپ کسی ویڈیو گانے کو آڈیو میں تبدیل کرتے ہیں، ایسے ہی لکڑی کو لوہے میں لوهے کو سونے میں بهی تبدیل کر سکتی ہے اور یہ سب اس ایٹم کے خواص میں تبدیلی کے باعث ممکن هے
کسی مرکری یعنی پارے سے ہم سونا بنا سکتے اگر ہم مرکری میں ایک پروٹان اور تین نیوٹران نکال دیں تو سونا بن جائے گااور یہی ایٹم اور عناصر کے خواص کی ایک دوسرے میں تبدیلی کسی بهی ستارے کے بننے کی وجہ ہے کیوں کہ خلا میں ستاروں کے قریب گرد میں ہائیڈروجن بہت زیاده ہوتی ہے اور یہ گرد کے بادل  جب همارے سورج جیسے بڑے ستارے کے پاس سے گزرتے  ہے تو اس ستارے کی کشش کی  وجہ سے یہ دهول کے بادل ایک چپٹی ڈسک کی شکل میں گردش کرنا شروع کر دیتے ہیں   گردش کرتے ہوئے جب یہ  بادلوں کا جهنڈ ستارے کے بہت زیادہ  قریب پہنچتا ہے تو ان بادلوں کو لگ بهگ  چار کروڑ ڈگری درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے  اتنے زیادہ درجہ حرارت میں . ہائیڈروجن  گیس هیلیم میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتی ہے
چار ہائیڈروجن نیوکلئیس ملکر ایک ہیلیئم کانیوکلئس بناتے ہیں اس سارے عمل میں شعاعیں خارج هوتی ہیں اور نیوکلئیر ریکشن پیدا ہوتا ہے اور زبردست توانائی خارج ہوتی ہے جس سے خلا روشن ہو جاتی ہے اس روشن خلا کو  پروٹوسٹار کہتے ہیں  کئی ملین سال بعد پروٹوسٹار ایک مکمل ستارہ بن جاتا ہے  جسکے بعد اس ستارے میں مسلسل ایٹمی دهماکے ہوتے رہتے ہیں جنہیں تهرمو نیو کلئیر ری ایکشن کہتے ہمارا سورج پچهلے پانچ ارب سال سے ایسی کفیت سے گزر کر ہمارے سیارے کو توانائی فراهم کر رها ہے

کائنات کے بنیادی پارٹیکلز سے ہی ستارے کی پیدائش اور اس سے ملحقہ سیاروں کا نظام وجود میں آتا ہے، جیسا کہ ہمارا سورج بهی انہیں ستاروں میں سے ایک ستارہ ہے بلکل اسی طرح جیسے مادے کے ابتدائی پارٹیکلز آئٹمز ہیں.
ستاروں کے گروہ مل کے ایک کہکشاں کہلاتے ہیں جب کہ سیارے اور اس پر موجود زندگی ستاروں کے گرد گردش کرتے ہوئے وجود میں آتی ہے.

ہزاروں سال سے ستارے شعبہ فلکیات کا اہم موضوع رہے ہیں جب کہ چند عشرے قبل ہی ہم مکمل تفصیل کے ساتھ اس تمام نظام کو سمجهنے کے قابل اس وقت ہوئے جب طاقتور دوربینیں اور سپر کمپیوٹرز ایجاد ہوئے.

کئی سو سال پہلے سائنسدان نہیں جانتے تھے کہ ستارے نیوکلئیر فیوژن کا مجموعہ ہیں اور پچاس سال پہلے وہ یہ بهی نہیں جانتے تهے کہ کائنات میں آج بهی مسلسل نئے ستارے تخلیق ہو رہے ہیں.

محققین ابهی بهی اس بات کی تفصیل نہیں جانتے کہ گیس اور دهول کس طرح مل کر ایک ستارے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں یا کیوں زیادہ تر ستارے گروہ کی اندر ہی تخلیق ہوتے ہیں یا کیسے سیاروں کا ایک نظام وجود میں آتا ہے.
اب تک کی تحقیق کے مطابق نئے ستارے بہت ہی پیچیدہ طریقہ کار سے ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں.  تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیسے ستارے مادے کا اخراج کرتے ہیں، ایسے لگتا ہے جیسے خلا میں جیسے  ری سائیکلنگ ہو رہی ہو، ستارے بنتے ہیں، ختم ہوتے ہیں اور پهر کچھ اور نئے ستارے اور سیارے جنم لیتے ہیں   
image

کیرینا ریجن میں ایک ستارے کی پیدائش کا منظر
یہ تصویر ناسا، ای ایس اے، اور ایم لیویو ہبل دوربین کی ٹیم ( ایس ٹی ایس سی ایل ) نے پیش کی ہے

.

نظام شمسی کی شروعات ایک پروٹو ستارے  گیس کے بادل میں (ڈایاگرام اوپری بائیں طرف) ستارے کی بلکل ابتدائی شکل بنتی ہے جو کہ ایک گهومتے مداروی نظام ( اوپر دائیں ) سے ایک مکمل ستارہ بننے تک، باقیات کے ٹکڑے ایک دوسرے سے جڑنے سےسیارے بننے تک  ( تصویر میں بائیں طرف ) یہ سب آخر میں  وہی شکل اختیار کرتے ہیں جیسا کہ ہمارا نظام شمسی موجودہ شکل میں آج ہے.
image

تصویر: شیو ای ٹی ال 1987ء

ماہر فلکیات جانتے ہیں کہ ہمارے سورج کی طرح بہت بڑی تعداد میں ایسے ستارے موجود ہیں جن کے گرد سیارے موجود ہیں جو کہ مختلف گیسوں کا مجموعہ ہیں.
اب تک کے معلوم سیاروں اور ان سے ملحقہ سیارچوں کی تعداد ہزاروں میں ہے.
ان میں سے بہت سے سیارے حجم میں بہت بڑے ہیں لیکن ہمارا سیارہ زمین کے حجم کے برابر کے بهی بہت سارے سیارے دریافت کیے جا چکے ہیں

سیاروں کی دریافت کے بارے میں معلومات کے لئے ناسا کی ویب سائٹ پلینٹ کوئسٹ وزٹ کیجئے.

image

ناسا کی جانب سے کیپلر 22بی پہلا سیارہ دریافت کیا گیا ہے جس کا دوہرا شمسی نظام ہے. کیپلر دوربین نے ایسے بهی بہت سے ستارے دریافت کیے ہیں جس کا نظام ہمارے نظام شمسی جیسا ہے اور اس کے گرد ہماری زمین جیسے سیارے موجود ہیں جو کہ زندگی کے لئے موزوں ترین ہیں.
مسلسل ہونے والے نئے اقسام کے مختلف سیاروں سے سائنسدانوں کو دوبارہ تحقیقات کرنی پڑتی ہیں کہ سیارے کس طرح اپنی ابتدائی اشکال بناتے ہیں.
سائنسدانوں کو اندازہ ہو گیا ہے کہ سیاروں کی ابتداء کے بارے میں جاننے کے لئے انہیں زیادہ سے زیادہ نوجوان ستاروں کے ارد گرد پهیلے مادہ کے بقایا جات کا مشاہدہ اور ان کی تحقیق کرنی ہو گی جو یکجا ہو کر سیارے تخلیق کرتے ہیں.
ستاروں کی پیدائش کے بارے میں مزید جاننے کے لئے ہمیں ان گیس کے بادلوں کے مرکز کا گہرائی سے مشاہدہ کرنا ہو گا جہاں ستارے اپنی تخلیق کے شروعاتی عوامل سرانجام دیتے ہیں.
ان گیس کے بادلوں کے مرکز میں روشنی سے دیکهنا ممکن نہیں ہو سکتا اس لئے گیس کے ان بادلوں کی انفراریڈ شعاعوں سے جانچ پڑتال کی جائے گی.
image

ستارے کی پیدائش کی انفراریڈ تصویری اشکال
تصویر: ناسا، جے پی ایل کالٹیک،  ہارورڈ سمتھسونین سنٹر فار آسٹروفزکس

اسی موضوع پر ایک ڈاکومنٹری فلم
اسی موضوع پر دوسری ڈاکومنٹری فلم
اسی موضوع پر تیسری ڈاکومنٹری فلم
اسی موضوع پر چوتهی ڈاکومنٹری فلم

یہ تحریر عامر الطاف کی فیس بک ٹائم لائن اور ناسا، جے پی ایل کالٹیک،  ہارورڈ سمتھسونین سنٹر فار آسٹروفزکس کی ویب سائٹ سے ترجمہ کی گئی ہے